سموگ کی شدید لہر کے باعث نگرن پنجاب حکومت نے جمعے اور ہفتے کو لاہور سمیت پنجاب کے 10 اضلاع میں اسکول اور کالجز بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو 10 اضلاع میں تعلیمی ادارے بند ہوں گے، 10 ہزار طلبہ کو سبسڈی پر موٹر سائیکل دیئے جائیں گے، سرکاری ملازمین کو بھی سبسڈی پر موٹر سائیکل دینے پر غور کر رہے ہیں۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ مارکیٹس بند کرنے کے حق میں نہیں، جمعے اور ہفتے کو مارکیٹس دوپہر 3 بجے کھلیں گی، اتوار کو تمام مارکیٹس بند ہوں گی، اسموگ سے بچنے کیلئے ماسک کا استعمال ضرور کریں، اتوار کو مال روڈ صبح سے شام 5 بجے تک صرف سائیکل سواروں کیلئے کھلی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر 29 نومبر کو لاہور میں بادل آئے اور وہ مصنوعی بارش کے لیے سازگار ہوئے تو ہم کوشش کریں گے کے مصنوعی بارش کریں مگر اس کے لیے ابھی ہم بہت پیچھے ہیں ہمیں بہت محنت کرنی پڑے گی، اس کے لیے ایک مخصوص قسم کا بادل چاہیے جس کے بعد یہ بارش ہو سکتی ہے، ہم نے اس کے اوپر بھی تیاری شروع کر دی ہے اور ہم اس لیے کوشش کریں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم مارکیٹ بند کرنے کے حق میں نہیں، اس لیے یہ فیصلہ ہوا کہ مارکیٹ جمعے اور ہفتے کو 3 بجے کھلیں گی اور اتوار کو سب بند ہوں گی، اس طرح ریسٹورنٹس بھی جمعے ہفتے کو 3 بجے کھلیں گے، 6 ڈویژن کی انتظامیہ یہ یقینی بنائے گی کہ تمام کاروباری مراکز اتوار کو بند ہوں، جمرے کو دفتر کھل سکتے ہیں مگر ہفتے کو دفاتر 3 بجے کے بعد کھولے جائیں کیونکہ اے کیو آئی لیول صبح زیادہ ہوتا ہے اور دوپہر کو کم۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کو دوگنا کیا جائے گا اور اتوار کو مال روڈ صبح سے لے کر شام تک صرف سائیکلوں کے لیے کھلی ہوگی، اعلان کردہ چند چیزیں علامتی ہیں، چند چیزیں طویل المدتی ہیں، چند چیزیں ابھی جو خطرناک صورتحال درپیش ہے، اس سے نمٹنے اور اس کی شدت کو کم کرنے کے لیے ہیں، باقی ہم سب کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماسک پہن کے رکھیں تاکہ آپ کی صحت کم سے کم خراب ہو، اس وقت اے کیو آئی لیول زیادہ ہے اوراس کے بنیادی وجہ بھارت سے ہوا چلنا ہے جہاں فصلوں کے جلاؤ کی وجہ سے ہمیں ان مشکلات کا سامنا ہے.
و
اضح رہے کہ 19 نومبر کو نگران وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے پنجاب کے 10 اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا تھا۔
اس سے قبل یکم نومبر کو صوبے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی شدید اسموگ سے نمٹنے کے لیے کوشاں حکومت پنجاب نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبہ و طالبات کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ایک اجلاس میں اسموگ کو کم کرنے کے اقدام کے طور پر رواں ماہ کے آخر میں ’مصنوعی بارش‘ برسانے پر بھی غور کیا گیا تھا۔
لاہور ان دنوں شدید اسموگ اور فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے، صوبائی دارالحکومت گزشتہ ہفتے کے شروع میں بھی شہر خطرناک فضائی آلودگی میں گھرا ہوا تھا جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک سطح پر پہنچ گیا تھا۔
لاہور میں روایتی طور پر سردیوں کے موسم خصوصاً اکتوبر سے فروری تک ہوا کے معیار میں کمی ہوتی ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔
لاہور میں فضائی آلودگی کا بنیادی سبب گاڑیوں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، کچرے کو جلانا اور تعمیراتی مقامات کی دھول مٹی شامل ہیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔